حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، مندرجہ ذیل روایت کتاب "بحارالأنوار" سے نقل کی گئی ہے۔ اس روایت کا متن اس طرح ہے:
قال رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم:
في أوَّلِ لَيلَةٍ مِن شَهرِ رَمَضانَ تُغَلُّ المَرَدَةُ مِنَ الشَّياطينِ ، و يُغفَرُ في كُلِّ لَيلَةٍ سَبعينَ ألفا ، فَإِذا كانَ في لَيلَةِ القَدرِ غَفَرَ اللّه ُ بِمِثلِ ما غَفَرَ في رَجَبٍ وشَعبانَ وشَهرِ رَمَضانَ إلى ذلِكَ اليَومِ إلاّ رَجُلٌ بَينَهُ وبَينَ أخيهِ شَحناءُ، فَيَقولُ اللّه ُ عز و جل : أنظِروا هؤُلاءِ حَتّى يَصطَلِحوا
پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
ماہِ رمضان کی پہلی رات سرکش شیاطین کو باندھ دیا جاتا ہے اور ہر رات 70 ہزار افراد کے گناہ بخش دئے جاتے ہیں اور جب شبِ قدر آتی ہے تو جتنے افراد کی ماہِ رجب، شعبان اور رمضان میں بخشش ہوئی تھی، خداوند متعال اتنے ہی افراد کو صرف اسی رات بخش دیتا ہے مگر دو (مومن) بھائیوں کی آپس میں رنجش (جو کہ عدمِ بخشودگی کا باعث بنتی ہے)۔ تو اس صورت میں خدا وند متعال فرماتا ہے کہ "جب تک یہ آپس میں صلح و آشتی نہیں کر لیتے تب تک ان کی مغفرت مؤخر کر دو"۔
بحارالأنوار: ۹۷ / ۳۶ / ۱۶